ایران کے مذہبی اقلیتوں کے رہنماوں نے گزشتہ روز تہران میں ایسٹرن ایشیئن چرچ میں فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام کے تقدسات بشمول حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس کی توہین کی مذمت کی۔
قابل ذکر ہے کہ 16 اکتوبر کو پیرس کے نواح میں ایک مسلم طالب علم عبداللہ انزاروف نے پیغمبرِ اسلام کے خاکے دکھانے کے بعد ایک فرانسیسی ٹیچر 'سموئل پیٹی' کا سر قلم کردیا جس کے بعد انزاروف کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
پیٹی کی موت فرانس کے صدر کی جانب سے اسلام کو "بحران سے دوچار" مذہب قرار دینے کے بیان سے دو ہفتوں بعد ہوئی ہےاور حکومت نے پیرس چھ مہینوں تک ایک مسجد کو بند کردیا ہے اور انہوں نے 'اسلام کے خلاف سیکولر اقدار کے دفاع کی ضرورت' پر زور دیا۔
ايران كے مشرقی علاقے كے آشوری چرچ كے آرچ بشپ 'مارينرسای بنيامين' نے اس اجلاس کے آغاز میں ، ایران نے امام خمینی (رہ) کی تابناک روح کو سلام پیش کر کے آٹھ سالہ جنگ کے شہداء کی یاد منائی اور قائد انقلاب اور ڈاکٹر روحانی کی حکومت کی کامیابی کے ساتھ ساتھ ایران کی معزز قوم کے لئے سربلندی کی دعا کی۔
انہوں نے 17 ربیع الاول (نبی اکرم (ص) کی یوم پیدائش) کو دنیا کے تمام مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آج کے اجلاس میں مذہبی اقلیتوں کے رہنماؤں کے اجتماع کا مقصد مومنین کا اتحاد جو خوبصورت اور خوشگوار ہے۔
انہوں نے 1389 ہجری شمسی میں پیش آنے والے واقعہ اور ایک امریکی پا دری کی جانب سےمسلمانوں کی مقدس کتاب 'قرآن' اور اس مقدس کتاب کو جلا دینے کا مشورہ دیتے کے اقدام کو ایک بدصورت اور گھناؤنا عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اس وقت ایران آنے والے مشرقی اسوریئن چرچ کے مرحوم عالمی رہنما "پیٹرک مرڈنکہ چہارم" نے اپنی دانشمندانہ تقریر میں اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کتاب کو جلا دینا ممکن ہے لیکن لوگوں کے اعتقادات کو جلا دینا اور اسے نقصان پہنچانا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کے آشوری نمائندے نے اس امریکی پا دری کے اقدام کی مذمت کی۔
نیوزی لینڈ کی ایک مسجد میں نمازیوں کے قتل کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ حال ہی میں ایک فرانسیسی اخبار نے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز بیانات کو شائع کیا ، اور حالیہ دنوں میں بھی فرانسیسی صدر، رہنما، سیاستدان اور فرانسیسی عوام کے منتخب رکن نے اپنے بیان میں بھی پیامبر اکرم کی توہین کی۔
انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس اقدام کو "بہت ہی بدصورت اور شرمناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اس ملک کے ایک عہدیدار اور قائد سے توقع نہیں کی جاتی ہے جو خود کو مہذب اور ترقی پسند سمجھتا ہے۔" کیونکہ یہ بدصورت اقدام در حقیقت تمام الہامی مذاہب کی توہین ہے جن میں عیسائی ، زرتشت ، یہودی اور اشوری ، اور تمام آزاد انسان شامل ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ